تلاش

ماجد صدیقی

شاعرِ بے مثال ماجد صدیقی مرحوم ۔ شخصیت اور شاعری

ٹیگ

برسا

عہدِ طفلی سا بغل کے بیچ پھر بستہ ہوا

ماجد صدیقی ۔ غزل نمبر 79
مکتبِ تخلیقِ فن میں حال یہ اپنا ہوا
عہدِ طفلی سا بغل کے بیچ پھر بستہ ہوا
بہرِ ردِ عذر ہے بادِ خنک لایا ضرور
ابر کشتِ خشک تک پہنچا ہے پر برسا ہُوا
سرو سا اُس کا سراپا ہے الف اظہار کا
ہے جبینِ خامشی پر جو مری لکھا ہُوا
رنگ میں ڈوبا ہوا ہر دائرہ اُس جسم کا
پیرہن خوشبو کا ہے ہر شاخ نے پہنا ہوا
ہر نظر شاخِ سخن ہے پھول پتّوں سے لدی
ہے خمارِ آرزُو کچھ اِس طرح چھایا ہُوا
تجھ پہ بھی پڑنے کو ہے ماجدؔ نگاہِ انتخاب
ہے ترا ہر لفظ بھی اُس جسم سا ترشا ہُوا
ماجد صدیقی

آنکھ مری کیوں وا ہے اِتنی دیر گئے

ماجد صدیقی ۔ غزل نمبر 16
در کاہے کو کُھلا ہے اِتنی دیر گئے
آنکھ مری کیوں وا ہے اِتنی دیر گئے
کس نے کس کی پھر دیوار پھلانگی ہے؟
کس سے کون خفا ہے اِتنی دیر گئے
کس کی آنکھ کی آس کا تارا ٹُوٹا ہے
کس کا چین لُٹا ہے اِتنی دیر گئے
دل کے پیڑ پہ پنکھ سمیٹے سپنوں میں
ہلچل سی یہ کیا ہے اِتنی دیر گئے
کن آنکھوں کی نم میں، گُھلنے آیا ہے
بادل کیوں برسا ہے اِتنی دیر گئے
سو گئے سارے بچّے بھی اور جگنو بھی
پھر کیوں شور بپا ہے اِتنی دیر گئے
کس کو بے کل دیکھ کے ماجدؔ چندا نے
آنگن میں جھانکا ہے اِتنی دیر گئے
ماجد صدیقی

دل کیوں بیکل سا ہے اتنی دیر گئے

ماجد صدیقی ۔ غزل نمبر 34
کس نے یاد کیا ہے اتنی دیر گئے
دل کیوں بیکل سا ہے اتنی دیر گئے
کس نے کس کی پھر دیوار پھلانگی ہے
کس کا چین لٹا ہے اِتنی دیر گئے
کس کی آنکھ سے آس کا تارا ٹوٹا ہے
کس پر کون کھُلا ہے اِتنی دیر گئے
دل کے پیڑ پہ پنکھ سمیٹے سپنوں میں
ہلچل سی یہ کیا ہے اِتنی دیر گئے
کن آنکھوں کی نم میں گھلنے آیا ہے
بادل کیوں برسا ہے اِتنی دیر گئے
سو گئے سارے بچّے بھی اور جگنو بھی
پھر کیوں شور بپا ہے اِتنی دیر گئے
دیکھ کے ماجدؔ چندا نے بیدار کسے
آنگن میں جھانکا ہے اِتنی دیر گئے
ماجد صدیقی

WordPress.com پر بلاگ.

Up ↑