تلاش

ماجد صدیقی

شاعرِ بے مثال ماجد صدیقی مرحوم ۔ شخصیت اور شاعری

ٹیگ

اٹھے

شجر مشکل سے اب کوئی پھلے گا

ماجد صدیقی ۔ غزل نمبر 59
چمن پر راج پت جھڑ کا رہے گا
شجر مشکل سے اب کوئی پھلے گا
چڑھا ہے سر پہ بپھرے شیر کے جو
پچھاڑے گا اُسے یا جان دے گا
مسلسل کُند ٹھہریں گر اُمنگیں
تو پھر یہ دل بغاوت بھی کرے گا
نہیں تن پر لگا جھکنے کی خاطر
یہ سر اب اوج پر ہی جا سجے گا
خموشی ہے سمندر میں تو جانو
اَب اِس کے بعد طوفاں ہی اُٹھے گا
لُٹے برگ و ثمر ہی جب تو ماجدؔ!
شجر کے پاس کیا باقی رہے گا
ماجد صدیقی

پگھلے بدن کے ساتھ مجھے تُو کہے گا کیا

ماجد صدیقی ۔ غزل نمبر 30
گھِر کر بہ سحرِ قُرب بھلا اب کھنچے گا کیا
پگھلے بدن کے ساتھ مجھے تُو کہے گا کیا
خاموش کیوں ہے دے بھی مُجھے اِذنِ سوختن
شُعلہ نظر سے اور بھی کوئی اُٹھے گا کیا
یہ ولولہ مرا کہ ضیا بار تُجھ پہ ہَے
سُورج ہے گر تو میرے اُفق سے ڈھلے گا کیا
خواہش کا چاند آ ہی گیا جب سرِ اُفق
باقی کوئی حجاب بھلا اب رہے گا کیا
یہ لطفِ دید، یہ ترا پیکر الاؤ سا
منظر نگاہ پر کوئی ایسا کھُلے گا کیا
کرتا ہے کیُوں سخن میں عبث نقش کاریاں
ماجدؔ صلہ بھی کوئی تُجھے کچھ ملے گا کیا
ماجد صدیقی

WordPress.com پر بلاگ.

Up ↑