ماجد صدیقی ۔ غزل نمبر 142
دل کی آسودگی تُجھی سے ہے
آنکھ میں آشتی تُجھی سے ہے
روح افزا و گُلستاں پرور
پنکھڑی پنکھڑی تُجھی سے ہے
تیرے قدموں سے ضَوفشاں ذرّے
رہ بہ رہ زرگری تُجھی سے ہے
چند دن ہیں حیات کا عنواں
اُن دنوں کی شہی تُجھی سے ہے
تونے الزام دھو دئے سارے
زندگانی بَری تُجھی سے ہے
لوگ مانیں گے ایک دن ماجد!
رفعتِ شاعری تُجھی سے ہے
اپنے نام
ماجد صدیقی