ماجد صدیقی ۔ غزل نمبر 20
بچّیوں کا رختِ اقوالِ دعائیہ، اپنا
یاور کا لطفِ بے پایاں، حصہ اپنا
صلحِ مسلسل کا برتاؤ بہو رانی کا
پوتے پوتی کا دیدار ہے، مایہ اپنا
شکر خدا کا، خوش خُلقی سے نِبھتا جائے
جیون ساتھی سے جو ہُوا، یارانہ اپنا
منظر منظر ایک الاؤ گھر سے باہر
مدّت ہی سے اِک جیسا ہے مشاہدہ اپنا
ٹیڑھ کوئی بھی ہو وہ سمجھ میں آ جاتی ہے
لیکن یہ جو شرافت ٹھہرا شعبہ اپنا
مہکیں تانیں اور بہاریں اور پھہاریں
کرنے کو بس ایک یہی ہے نشّہ اپنا
ماجد!اک چھت، ایک سواری، چند نوالے
بھری خدائی میں کیا نکلا بخرہ اپنا
ماجد صدیقی
جواب دیں