ماجد صدیقی ۔ غزل نمبر 70
خود کو ناقدروں سے کہیں نہ لٹا بیٹھیں
یار ہمارے پاس ہمارے آ بیٹھیں
میڈیا والے کہہ کے یہی نت سوتے ہیں
تنگ عوام عدالتیں خود نہ لگا بیٹھیں
گھونسلے بے آباد کریں جب چڑیوں کے
حرصی کوّے اگلے بام پہ جا بیٹھیں
سینت سنبھال کے جگہ جگہ سامانِ فنا
انساں خود ہی حشر کہیں نہ اُٹھا بیٹھیں
بے گھر بے در سارے آگ سے غفلت کی
سوتے سوتے جھونپڑیاں نہ جلا بیٹھیں
خواہشیں جن کی دے کے جنم روکے رکھیں
بچے ماں اور باپ کو سچ نہ سجھا بیٹھیں
ماجد صاحب ہم بھی باغی دلہن جیسا
زیورِ کرب نہ اپنی جبیں پہ سجا بیٹھیں
ماجد صدیقی
جواب دیں