ماجد صدیقی ۔ غزل نمبر 65
پھول کھلایا آنگن میں
یار بٹھایا آنگن میں
دھوپ میں کیا نم لائیگا
بیل کا سایہ آنگن میں
ہاں بے خوف بٹھا لیجے
یار پرایا آنگن میں
ہاں بعضوں کو دفن ملی
غیبی مایہ آنگن میں
ہاں ہاں چڑیا نے کیا کیا
شور اٹھایا آنگن میں
زہر پڑوس جلاپے کا
آن سمایا آنگن میں
عزمِ مکیناں نے ماجد
ہُن برسایا آنگن میں
ماجد صدیقی
جواب دیں