ماجد صدیقی ۔ غزل نمبر 131
کاش فساد سبھی سرکار کے سر ہوتے
گلی گلی کے بدامنی کے نہ شرر ہوتے
ہم نہ پہنچ پائے ایوانوں میں ورنہ
سب کے سب ایوان عوامی گھر ہوتے
لعنت بھجیے ایسی راہنمائی پر
ہم نہ کبھی خودساختہ ملک بدر ہوتے
بول ہمارے بھی سچ ہوتے گر ہم بھی
صاحب رقبہ ہوتے صاحب زر ہوتے
کیا گیا ہوتا گر روشن چہروں کو
بے آباد نہ یئوں یہ اپنے نگر ہوتے
بات کی تہہ میں بھی اے کاش اتر سکتے
شاہ ہمارے گر کچھ اہلِ ہنر ہوتے
ذوق کو شاہ کی قربت کیسے بہم ہوتی
وہ بھی اگر ماجد ہم سے خودسر ہوتے
ماجد صدیقی
جواب دیں