ماجد صدیقی ۔ غزل نمبر 47
رکھے دُلہن یہی آس
کب سُلجھے گی ساس
ایک امانت ہے
میری، اری! ترے پاس
زردہ پکے نہ ٹھیک
ٹھیک نہ ہو گر چاس
پرچارک سچ کے
جھوٹ سبھی کا لباس
فِیس کی دُھن میں طبیب
کر دے ستیا ناس
بیٹیوں کو سر تاج
کم کم آئیں راس
ماجد کام آغاز
کر، جب کر لے ٹاس
ماجد صدیقی