ماجد صدیقی ۔ غزل نمبر 21
کھلتا پھول گلاب کا، جاناں! تیرا سامنا
چَودھواں مُکھ مہتاب کا، جاناں! تیرا سامنا
جذبوں کو لرزائے ہے، ہوش، حواس بھلائے ہے
پھیلا نشہ شراب کا، جاناں! تیرا سامنا
آنکھوں کو سہلائے ہے، جذبوں کو گرمائے ہے
یک جا رنگ شباب کا، جاناں! تیرا سامنا
کوڑی دُور کی لائے ہے، ساتھ ہی ساتھ جگائے ہے
کھٹکا ترے حجاب کا، جاناں! تیرا سامنا
دُور کرے بیزاریاں، دکھلائے گُلکاریاں
موسم جُھکے سحاب کا، جاناں! تیرا سامنا
کھولے ہے اسرار جو، لائے نئے نکھار جو
نقشہ نئی کتاب کا، جاناں! تیرا سامنا
اندیشہ سا گھیر لے، کب تُو آنکھیں پھیر لے
منظر ہے اِک خواب کا، جاناں! تیرا سامنا
ماجد صدیقی
جواب دیں