ماجد صدیقی ۔ غزل نمبر 39
غیر محسوس ہے جو چوٹ، سدا کا آزار
وہ بھی تو سر ہے ہمارے سحر و شام سوار
بیچ آبادیوں کے روز کچل دیں کیا کیا
وہ کہ ہاتھوں میں کسی کے بھی نہیں جن کی مہار
وہ کہ خونخوار نہ لائیں جسے خاطر میں کبھی
سب سے کمزور اگر ہے تو شرافت کا شعار
ہم نے وہ گرد کہ پھانکی ہے جو ابتک صاحب!
دل سے نکلے بھی تو کس طرح بھلا اُس کا غُبار
بند سکرین جو ٹی وی کی کریں تو اٹکیں
اپنی آنکھوں میں مناظر وہ، نہیں جن کا شمار
پرسکوں رُخ ہے کوئی، قلب نہ شفّاف کوئی
جانے سجتا ہے کہاں اپنی فضاؤں کا نکھار
کاش ہم اُن کے بھی ماجد کبھی قائل ہوتے
وہ کہ دولتّیاں جھاڑیں جو بہ صد عزّو وقار
ماجد صدیقی
جواب دیں