ماجد صدیقی ۔ غزل نمبر 79
کیمرے اِن دو آنکھوں کے سنبھال میاں
سینت اِن میں آخر تک کے احوال میاں
جھاڑ کے پچھلے پتے نئی بہار منا
خود سے عہد نیا کر سال بہ سال میاں
عقل تری بھی ہے مانند، سیاست کے
جان کے چل اِس حرّافہ کی چال میاں
یہی تو سرِ ورق ہے تیرے ظاہر کا
تازہ رکھ تو اپنی روشن کھال میاں
جیتے دم گر دن ہو جائے سیہ بھی کوئی
اُس کو سمجھ اپنے مکھڑے کا خال میاں
جن میں الجھ کے اپنے آپ پہ حرف آئے
جی میں پال نہ ایسے بھی جنجال میاں
ماجِد!رُو بہ عروج ہے تو، بس یہ دنیا
جسکی اک اک شے ہے رُو بہ زوال میاں
ماجد صدیقی
جواب دیں