ماجد صدیقی ۔ غزل نمبر 128
سانس سانس کا کیف چُرا لے ہنس لے جی لے
ساعت ساعت جشن منا لے ہنس لے جی لے
کھلتی کلیوں کی خوشبو میں تیوری دھو لے
لطف جہاں بھی ملے وہ اڑا لے ہنس لے جی لے
دن کا موتیا رات کی رانی یک جا کرلے
ایک مہک دوجی میں ملا لے ہنس لے جی لے
ہجر کی دھول کو چہرے پر نہیں جمنے دینا
قربتِ یاراں جی میں سنبھالے ہنس لے جی لے
زیب کف لمحات کیے شبنم کے موتی
ساتھ رات کے بھنگڑا ڈالے ہنس لے جی لے
آنکھ میں چبھنے والی ہر تصویر مٹا کے
یاد یاد ماضی کی کھنگالے ہنس لے جی لے
ہاں ماجد یاور کے دیس سے آنے والا
ہرجھونکا سینے سے لگا لے ہنس لے جی لے
ماجد صدیقی