ماجد صدیقی ۔ غزل نمبر 94
ہونٹ ہونٹ سَم دیکھ رہے ہیں
’جیون رس، کم دیکھ رہے ہیں
ارضِ وطن پر بیتنے والا
کیا کیا موسم دیکھ رہے ہیں
خواب تلک میں جو نہ تھے، اب ہر سُو
پھٹتے وہ بم دیکھ رہے ہیں
چیں ہے جبینوں پرہر جانب
ابروؤں میں خم دیکھ رہے ہیں
ہم، سازش جس سمت ہے برپا
اُس جانب کم دیکھ رہے ہیں
صحراؤں میں پنپنے والے
پلک پلک نم دیکھ رہے ہیں
ماجِد بس اِک تیرے سخن میں
ہرنوں سا رم دیکھ رہے ہیں
ماجد صدیقی
جواب دیں