ماجد صدیقی ۔ غزل نمبر 66
جان اتر آئی ہے ساری، آنکھوں میں
جھانکے ہے اِک خلق، ہماری آنکھوں میں
دیکھنے والیوں نے جب لطف سے دیکھا تو
ساون سی اُتری میخواری، آنکھوں میں
میڈیا والوں کی۔۔۔۔ بیگانہ چاہت سے
نقش ہوا پیہم، زرداری آنکھوں میں
سائل جب دربار سے لوٹ کے آئے تو
دیدنی تھی اُن کی لاچاری، آنکھوں میں
لیڈر شاہ یہاں کے ٹھہرے اور عوام
لکھوا لائے ہیں ناداری آنکھوں میں
راہنما نظر یوں اثاثوں پر رکھیں
ٹیکسی اونر، جیسے سواری آنکھوں میں
غور سے دیکھا جب ماجد تو دکھائی دی
فرد ڈھٹائی، کاروباری آنکھوں میں
ماجد صدیقی