ماجد صدیقی ۔ غزل نمبر 110
پھول مرے انگناں میں بھی ہیں ہونٹوں پربھی
جنت ہی کا نمونہ ٹھہرے اپنا گھر بھی
موسم ہی ہے پالنے والا ہمیں پھہاروں
موسم ہی کرنے والا ہے زیر و زبر بھی
کیسے فرشتہ ٹھہرے، اور شیطان ہو کیسے؟
انساں ہی میں خیرہے انساں ہی میں شر بھی
گھر سے نکل کے گھر لوٹ آنا مشکل لاگے
کنواں بنی ہے موت کا اک اک راہگزر بھی
کھلی فضاؤں میں بھی اُڑانیں ہیں آزردہ
موم لگے لگتے ہیں اپنے بال و پر بھی
پاس ہوں یہ تو آدمی سونا ورنہ مٹی
ماجد جی کیا چیزیں ہیں یہ سیم و زر بھی
ماجد صدیقی