ماجد صدیقی ۔ غزل نمبر 101
لاؤ کوئی مسیحا لاؤ
بڑھنے لگے دھرتی کے گھاؤ
دیکھ چکے ہیں ’آنکھ دِکھائی،
دیکھ چکے ابرو کا تناؤ
جُھلسیں اِک اِک بِن چھاتا کو
دھوپ میں پنہاں ہیں جو الاؤ
پھر چندا کچھ کر ڈالے گا
پھر سے بحر میں ہے ٹھہراؤ
حق گوئی ہے وطیرہ اپنا
بھلے ہمیں مجرم ٹھہراؤ
اے آدم فرزند ترے، ہم
دیکھ بِکے ہیں کس کس بھاؤ
چاند ایسے ہر مُکھ کو ماجِد
لاحق رہتا ہے گہناؤ
ماجد صدیقی
جواب دیں