ماجد صدیقی ۔ غزل نمبر 73
فیض اگر اِدراک سے پاؤں
بُوڑھے سے لڑکا بن جاؤں
بادل ہُوں تو پھر کاہے کو
اِک بستی پر ہی میں چھاؤں
علم نزاکتِ وقت کا ہو گر
صیغۂ غیب سے تِیر نہ کھاؤں
جن کی لگن میں جلاؤں کلیجہ
میں اُن کو اِک آنکھ نہ بھاؤں
بے حس ہیں جو منافق ہیں جو
کیوں مظلوم اُنہیں ٹھہراؤں
ماجِد تخت نشین نہ جانے
جو دُکھ میں فن میں گِنواؤں
ماجد صدیقی
جواب دیں