ماجد صدیقی ۔ غزل نمبر 8
رُوگردانی اُس سے کیوں اپنائے یارا
بار بار جو تجھ پر ’’جِندڑی” وارے یارا
وہ کہ جو تری قرابت چاہیں، اُنہیں رُلانے
ابر و ہوا کے پیچھے کیوں چھپ جائے یارا
وہ کہ ہیں پہلے ہی سے اسیر ترے جادُو کے
چالوں کا جادُو کیوں اُن پہ جگائے یارا
وصل سے کترائے ہے ہجر کی آنچ دلائے
کتنے ستم ہیں تُو جو نت دُہرائے یارا
جانیں جائیں پر تُو تخت بچا لے اپنا
خلقِ خدا کو کس کس طَور نچائے یارا
اُن ہاتھوں کو جو فریاد بکف اُٹھتے ہیں
آہنی ہتھکڑیاں کیا کیا پہنائے یارا
ماجِد تیرا سخن ہے تیرا سدا کا جوبن
تُو چندا سا کاہے کو گہنائے یارا
ماجد صدیقی
جواب دیں