ماجد صدیقی ۔ غزل نمبر 40
حسرتیں اپنی جگانے گھر سے نکلا کیجئے
خود سے بہتر شہر کے لوگوں کو دیکھا کیجئے
بخت اُلٹے ہیں تو ہر نعمت سے کیجے احتراز
دھوپ سے محروم گھر ہی میں گزارا کیجئے
ہاتھ پاؤں مارئیے مقدور سے بڑھ کر یہاں
نرخ صَرفِ خوں سے ہی کچھ اپنا بالا کیجئے
گانٹھ کر انسان سے رشتہ حصولِ رزق کا
ہر کسی کا منہ پئے الطاف دیکھا کیجئے
اپنے حق میں لفظ بھی اِن کے غنیمت جانئے
دوستوں کی بات سے معنی نہ پیدا کیجئے
یوں نہ ہو ماجدؔ یہ ذکرِ درد اِک تہمت بنے
اِس قدر بھی نارسائی کا نہ شکوہ کیجئے
ماجد صدیقی
جواب دیں