ماجد صدیقی ۔ غزل نمبر 35
چہرے یہ اشتہار سا اِک بے بسی کا تھا
حاصل ہمیں بھی فخر تری دوستی کا تھا
جیسے چمن سے موسمِ گُل روٹھنے لگے
منظر وہ کیا عجیب تری بے رُخی کا تھا
ہر بات پر ہماری تأمّل رہا اُسے
کھٹکا عجیب اُس کو کسی اَن کہی کا تھا
شکوہ ہی کیا ہو تجھ سے عدم ارتباط کا
ہم سے ترا سلوک ہی پہلو تہی کا تھا
نسبت کسی بھی ایک چمن سے نہ تھی ہمیں
ماجدؔ کچھ ایسا ذوق ہمیں تازگی کا تھا
ماجد صدیقی