ماجد صدیقی ۔ غزل نمبر 62
قفس دیکھئے بال و پر دیکھئے
تماشا ہے اک عمر بھر دیکھئے
ذرا میری صورت تو پہچانیۓ
ذرا میرے دیوار و در دیکھئے
اُدھر دیکھئے اُن کے جور و ستم
اِدھر آپ میرا جگر دیکھئے
جو مدّت سے ماجدؔ مرے دل میں ہے
وہی خامشی در بہ در دیکھئے
ماجد صدیقی
جواب دیں