ماجد صدیقی ۔ غزل نمبر 85
نہیں اچّھا فنا کا اِس قدر بھی دل میں ڈر ہونا
بھلا لگتا ہے کیوں ہر حادثے سے بے خبر ہونا
سرِ راہ کے شجر تھے سنگباری ہم پہ لازم تھی
نہفتہ کس طرح رہتا ہمارا باثمر ہونا
بنامِ تازگی تاراج کیا کیا کچھ نہ کر ڈالا،
کسے حاصل ہے مانندِ ہوا یوں باہنر ہونا
سراغِ راہِ منزل تو کبھی کا ہم لگا لیتے
لئے بیٹھا ہے اپنے ہمرہوں کا کم نظر ہونا
دُھلی نظروں سے اُس کی دید ہم پر فرض تھی گویا
پسند آیا اِسی خاطر ہمیں با چشمِ تر ہونا
پسِ خوشبو بھی مرگِ گل کا منظر دیکھتے ہیں ہم
بہت مہنگا پڑا ماجدؔ ہمیں اہلِ نظر ہونا
ماجد صدیقی