ماجد صدیقی ۔ غزل نمبر 58
ذِلّتوں کی بستی سے پھر نئے پیام آئے
زخم دے گئے دل کو خار پھر زبانوں کے
سامنے کی باتیں تو سامنے کی باتیں ہیں
اور بھی کچھ اِحساں ہیں ہم پہ مہربانوں کے
جبر نے دکھایا ہے پھر کہیں کمال اپنا
لوتھڑے فضا میں ہیں کچھ نحیف جانوں کے
شیر کے در آنے کے اشتباہ پر ماجدؔ
اہتمام کیا کیا تھے دشت میں مچانوں کے
ماجد صدیقی