ماجد صدیقی ۔ غزل نمبر 55
دمبدم طبعِ رسا اپنی بگڑتے دیکھنا
خُود اُجڑنا اور ہر منظر اُجڑتے دیکھنا
پالنا پیڑوں کو اپنی کاوشوں سے اور پِھر
ٹہنیوں سے زرد رُو پتّوں کو جھڑتے دیکھنا
دیکھنا کھیتوں پہ پالنہار بُوندوں کا نزول
فصل کو ژالوں سے پِٹتے اور اُکھڑتے دیکھنا
دیکھنا چندا پنپتے تا بہ نصفِ مہ سدا
اور اُسے پھر تیسویں تک ماند پڑتے دیکھنا
ایک دن آئے گا، کوڑا وقت کا لپکے گا اور
کھال اپنی بھی میاں ماجِد اُدھڑتے دیکھنا
ماجد صدیقی
جواب دیں