ماجد صدیقی ۔ غزل نمبر 64
گھرنے لگے ہم آپ یہ کیسی خزاؤں میں
بے دم ہے پیڑ پیڑ چمن کا چِتاؤں میں
کچھ دودو گردوشور ہی نقصاں رساں نہیں
خبروں کا زہر بھی تو ملا ہے ہواؤں میں
دھن دھونس دھاندلی کے مسلسل داباؤ سے
لرزہ سنائی دینے لگا ہے صداؤں میں
گوشہ کوئی کہ جس میں درندوں سے ہو اماں
ہر شخص چل پڑا ہے پلٹ کر گُپھاؤں میں
اللہ اس کو اور نمو اور تاب دے
یاور وہ پیڑ ہم ہیں مگن جس کی چھاؤں میں
پینچوں کے بل پہ شہ تو ہوا اور مقتدر
ماجِد غلامیوں کے چلن پھر ہیں گاؤں میں
ماجد صدیقی