ماجد صدیقی ۔ غزل نمبر 50
جو بھی بہ زور و مکر ہے والیٔ تخت ہُوا
آخر کو رُسوائی اُس کا رخت ہُوا
اِک آمر ایسا بھی ہمِیں نے دیکھا جو
خبطِ مسیحائی کے سبب صد لخت ہُوا
مجبوروں نے جبر سہا تو جابر کا
ہوتے ہوتے اور رویّہ سخت ہُوا
ہم ٹھہرے مُحتاج تو برق و رعد ایسا
موسم کا لہجہ کُچھ اور کرخت ہُوا
خود ہی نکلے ہر مشکل ہر علّت سے
ماجد ہم سوں کا شافی کب بخت ہُوا
ماجد صدیقی
جواب دیں