ماجد صدیقی ۔ غزل نمبر 15
چھت کو جو ستوں کا آسرا ہے
میرا وُہی اُس سے واسطہ ہے
اُترا ہے کہاں کہاں سے جانے
نس نس میں جو زہر سا بھرا ہے
اپنائیں نہ خاک و باد جِس کو
وُہ پیڑ بھلا کہاں پھلا ہے
کیوں بات یہ، ناتواں نہ جانے
کب شیر شکار سے ٹلا ہے
حاوی ہے جو ہر کہیں سروں پر
ناوقت وُہ مِہر کب ڈھلا ہے
جو عمر گزشتنی ہے ماجِد!
بِیتے بھی تو اُس کا رمزکیا ہے
ماجد صدیقی