ماجد صدیقی ۔ غزل نمبر 36
خاک سے ربط رکھے ہوا کس لئے
مُجھ کو ٹھہرائے وُہ، آشنا کس لئے
اِک ہی مسلک کے باوصف اُلجھے ہیں جو
درمیاں اُن کے آئے خُدا کس لئے
لو ہمِیں آپ سے حق نہیں مانگے
آپ کرتے ہیں محشر بپا کس لئے
جب چھُپائے نہ چھپتی ہوں عریانیاں
کوئی تن پر سجائے قبا کس لئے
جاں چھڑکتے تھے جن پر کبھی، کچھ کہو
اُن سے ٹھہرے ہو ماجدؔ خفا کس لئے
ماجد صدیقی