ماجد صدیقی ۔ غزل نمبر 78
مہرباں جب وُہ ذرا لاگے ہے
تنِ عریاں پہ قبا لاگے ہے
ساتھ لے آئے قفس تک خوشبُو
سنگدل کیا یہ ہوا لاگے ہے
عجز نے دن وُہ دکھائے کہ ہمیں
اَب تو انساں بھی خدا لاگے ہے
آنکھ کھلتے سرِ اخبار سحر
حرف در حرف چِتا لاگے ہے
جو بھی لاتا ہوں زباں پر اکثر
کیوں وُہ پہلے سے کہا لاگے ہے
جُز کسی سادہ منش کے ماجدؔ
کون پابندِ وفا لاگے ہے
ماجد صدیقی