ماجد صدیقی ۔ غزل نمبر 1
دِہر فصیلِ ستم تا بہ آسمان بلند
ہمارا رخت اِدھر ایک چیونٹیوں سی کمند
نجانے کیوں ہمیں اپنی اُڑان یاد آئی
ہوئی پتنگ جہاں بھی زمین سے پیوند
ستم کی آنچ کہیں ہو ہمیں ہی تڑپائے
ہمیں ہی جیسے ودیعت ہوئی یہ خُوئے سپند
کمک کے باب میں ایسا ہے جیسے ایک ہمِیں
ندی میں ڈوبتے جسموں سے ہیں ضرورت مند
سراب نکلا ہے ماجد ہر ایک خطۂ آب
مٹے ہیں فاصلے جب بھی کبھی بہ زورِ زقند
ماجد صدیقی
جواب دیں