ماجد صدیقی ۔ غزل نمبر 5
تا عمر اقتدار کو دیتے ہوئے ثبات
رکھ دی گئی بگاڑ کے ملت کی نفسیات
پیڑوں پہ پنچھیوں میں عجب سنسنی سی ہے
گیدڑ ہرن کی جب سے لگائے ہوئے ہیں گھات
مخلوق ہو کوئی بھی مگر دیکھنا یہ ہے
کرتا ہے کیا سلوک، یہاں کون، کس کے سات
اشکوں سے کب دُھلی ہے سیاہی نصیب کی
تسخیر جگنوؤں سے ہوئی کب سیاہ رات
ہم نے یہ بات کرمکِ شب تاب سے سنی
ظلمت نہ دے سکی کسی اِک بھی کرن کو مات
ماجدؔ کسی کے ہاتھ نہ آئے نہ آ سکے
کٹ کر پتنگ ڈور سے، منہ سے نکل کے بات
ماجد صدیقی