ماجد صدیقی ۔ غزل نمبر 28
موسمِ گل کے رنگ تو آنے جانے ہیں
ہنس ہنس کر تم ہی نے پُھول کھلانے ہیں
ہم نے پانے کو تیرے اقرار کی نم
کونجوں جیسے حرف زباں پر لانے ہیں
خوشبو کے مرغولے ،رنگت پُھولوں کی
بھنوروں کے ایسے ہی ٹھور ٹھکانے ہیں
تجھ سے ملنا اور پھر تیرا ہو جانا
ایک حقیقت ،باقی سب افسانے ہیں
قرب ترے کی، چھاؤں میں جا رُکنے کو
دشت کی آنچ میں ہم نے پنکھ جلانے ہیں
ماجد صدیقی
جواب دیں