ماجد صدیقی ۔ غزل نمبر 12
چاہتا ہوں کہ تو مجھ سے رُوٹھا نہ کر
غیر کے روبرو مجھ سے رُوٹھا نہ کر
جان لے ،تیرے دم سے بقا ہے مری
عشق کی آبرو! مجھ سے رُوٹھا نہ کر
میں کہ ہوں دیپ، تو ہے شعائیں مری
پھیل کر چار سو مجھ سے رُوٹھا نہ کر
تو کہ چندا ہے چندا سے سُورج نہ بن
ہو نہ یوں تُندخو مجھ سے رُوٹھا نہ کر
میں کہ سبزہ ہوں ،نورس ہوں دم سے ترے
اے مری آبُجو! مجھ سے رُوٹھا نہ کر
ماجد صدیقی
جواب دیں