ماجد صدیقی ۔ غزل نمبر 29
ندیّوں میں آسمانی رنگ بھر جانے لگے
بِن ترے کیا کیا حسیں موسم گزر جانے لگے
کِھلکھلاہٹ بھی وہی اور تمتماہٹ بھی وہی
پُھول تیرے عارضوں جیسے نکھر جانے لگے
تیری جانب تتلیوں جیسی لئے بے تابیاں
ہو کے پہلے سے زیادہ بارور جانے لگے
تشنۂ حسن اِک نظر، اور اِک دلِ ذی حوصلہ
لے کے ہم بھی ساتھ کیا رختِسفر جانے لگے
تو نہ ہو رنج آشنا جانا ں! ہمارے قرب سے
حق میں تیرے دیکھ !ہم کیا کیا نہ ڈر جانے لگے
ماجد صدیقی