ماجد صدیقی ۔ غزل نمبر 139
نظر میں پال کر اغراض ہم نے
کیے لاحق عجب امراض ہم نے
ستم کوشی پہ وہ اُترا ہے جب سے
کِیا کیا کچھ نہیں اغماض ہم نے
تقدّس ہی نہ رشتوں میں رہا جب
سنبھالی تب کہیں مقراض ہم نے
بتا دے نیتّوں میں جو بھی کچھ ہو
نہ دیکھا وقت سا نّباض ہم نے
یہ عالم ضبط کا دیکھو کہ ماجدؔ
نہ چہرہ تک کیا غمّاض ہم نے
ماجد صدیقی