ماجد صدیقی ۔ غزل نمبر 129
ماتھوں پر تو کچھ الٹا ہی ٹیکا ہے
پھر بھی ہمیں کیوں جانے زعم خودی کا ہے
بُعد کا باعث فرق ہے اُس کی نیّت کا
ورنہ اُس سے کیسا وَیر شرِیکا ہے
جن کو اپنا زور جتانا آ جائے
اِس دنیا میں ہر اعزاز اُنہی کا ہے
پچھلے برس بھی آندھی پیڑ اُجاڑ گئی
اب کی بہار بھی رنگ ثمر کا پھیکا ہے
جس کو تم معمولی شخص سمجھتے ہو
وہ ماجدؔ ہے اگلا عہد اُسی کا ہے
ماجد صدیقی
جواب دیں