ماجد صدیقی ۔ غزل نمبر 102
عزت وہ دیں مجُھے کہ مرا دل لہو کریں
جو کچھ بھی طے کریں وہ مرے رُوبرو کریں
پل میں نظر سے جو مہِ نخشب سا کھو گیا
کس آس میں ہم اُس کی بھلا جستجو کریں
سُوجھے نہ راہِ ترکِ محبت ہی اک اُنہیں
کچھ اور بھی علاج مرے چارہ جُو کریں
پہنچیں نہ ایڑیاں بھی اُٹھا کر جو مجھ تلک
رُسوا وہ لوگ کیوں نہ مجھے کُو بہ کُو کریں
پیروں تلے ہیں اُس کے سبھی کے سروں کے بال
اب منصفی کو کس کے اُسے رُوبروکریں
اُس کے ستم کا خوف ہی اُس کا ہے احترام
چرچا جبھی تو اُس کا سبھی چار سُو کریں
وہ عجز کیا کہ جس پہ گماں ہو غرور کا
ماجدؔ ہم اختیار نہ ایسی بھی خُو کریں
ماجد صدیقی
جواب دیں