ماجد صدیقی ۔ غزل نمبر 71
دھیان اوروں کا حقیقت سے ہٹائے رکھنا
باکرہ ماں کی طرح پیٹ چھپائے رکھنا
کیا خبر آ ہی نہ جائے وہ سرِ صبح کہیں
دل میں موہوم سی امید جگائے رکھنا
درس منبر سے بھی رہ سہہ کے ملا اِتنا ہی
جو بھی خواہش ہو اُسے کل پہ اُٹھائے رکھنا
دل سے بالک کے لئے آ ہی گیا ہے ہم کو
ہڈیاں آس کی چُولھے پہ چڑھائے رکھنا
جو نہ کہنا ہو سرِ بزم وہ کہہ دیں ماجدؔ
کچھ بھرم ہم کو محّبت کا نہ آئے رکھنا
ماجد صدیقی