ماجد صدیقی ۔ غزل نمبر 74
دی دکھائی خطا جو صاف ہمیں
اُس کا اب تک ہے اعتراف ہمیں
جا سکے گی نہ تم سے جھُٹلائی
بات جس پرہے اختلاف ہمیں
کون ہے جو درست کروائے
ہند سے آ کے شین قاف ہمیں
نیتِ حاسداں سے بچنے کو
دے کوئی آہنی غلاف ہمیں
جِن محّبوں کو ہم بھُلا بیٹھے
کیوں وہ ماجدؔ کریں معاف ہمیں
ماجد صدیقی
جواب دیں