ماجد صدیقی ۔ غزل نمبر 147
ہم پہ کرم فرما نہ سکے
آنے والے آ نہ سکے
دے گئے رنج بکھرنے کا
پھُول بھی دل بہلا نہ سکے
کر کے مقّید بھی وہ مجھے
بات مری جھٹلا نہ سکے
میری آس کے آنگن کے
چاند کبھی گہنا نہ سکے
ہم نہ ہوئے تسلیم جنہیں
وہ بھی ہمیں ٹھکرا نہ سکے
ماجدؔ کیا کیا رنج تھے جو
لوگ زباں پر لا نہ سکے
ماجد صدیقی
جواب دیں