ماجد صدیقی ۔ غزل نمبر 6
اپنے کیے پہ بھی اُنہیں پچھتانا چاہیے
مجرم ہمیں ہی ایک نہ ٹھہرانا چاہئے
ممنوع جو بھی ہے اسُے جرأت سے دیکھنا
آدم کی رِیت ہے اِسے دہرانا چاہیے
شاخوں کے درمیاں ہے جہاں حُسن کی نمو
اُس سمت بھی نظر کو کبھی جانا چاہیے
بندش سے جس کی خوں میں گرہ سی پڑی لگے
وہ لفظ بھی زباں پہ کبھی لانا چاہیے
ماجدؔ کرم وُہ جس سے بٹے کرچیوں میں دل
ہم پر کرم وُہ اُن کو، نہ فرمانا چاہیے
ماجد صدیقی