ماجد صدیقی ۔ غزل نمبر 59
چمن پر راج پت جھڑ کا رہے گا
شجر مشکل سے اب کوئی پھلے گا
چڑھا ہے سر پہ بپھرے شیر کے جو
پچھاڑے گا اُسے یا جان دے گا
مسلسل کُند ٹھہریں گر اُمنگیں
تو پھر یہ دل بغاوت بھی کرے گا
نہیں تن پر لگا جھکنے کی خاطر
یہ سر اب اوج پر ہی جا سجے گا
خموشی ہے سمندر میں تو جانو
اَب اِس کے بعد طوفاں ہی اُٹھے گا
لُٹے برگ و ثمر ہی جب تو ماجدؔ!
شجر کے پاس کیا باقی رہے گا
ماجد صدیقی