ماجد صدیقی ۔ غزل نمبر 27
باغ میں ایسا کوئی منظر نہیں
جس کے رخ پر گرد کی چادر نہیں
ہونٹ باہر کی ہوا سے خشک ہیں
دل وگرنہ اِس قدر بنجر نہیں
اُس کا ہونا اور نہ ہونا ایک ہے
جس قبیلے میں کوئی بُوذر نہیں
جب سے دیوانہ مرا ہے شہر میں
پاس بچوں کے کوئی پتّھر نہیں
کم نہیں کچھ اُس کی خُو کا دبدبہ
ہاتھ میں قاتل کے گو خنجر نہیں
بے حسی ماجدؔ! یہ چھَٹ جائے گی کیا
آپ کہہ لیں پر ہمیں باور نہیں
ماجد صدیقی
جواب دیں