ماجد صدیقی ۔ غزل نمبر 60
چُپ لگی ہے وُہ کچھ دنوں سے مجھے
آگ اُٹھتی لگے لبوں سے مجھے
حُزن کا پھر فساد خون میں ہے
واسطہ پھر ہے رتجگوں سے مجھے
میرا ورثہ کراؤ نام اپنے
اور بہلاؤ جھنجھنوں سے مجھے
کیوں ہے منُسوب اَب خدا سے بھی
وہ شکایت کی تھی بُتوں سے مجھے
باز ہونے پہ بھی درِ زنداں
فیض پہنچا نہ کچھ پروں سے مجھے
لُٹ چکا ہوں میں اتنی بار کہ اَب
خوف آئے نہ رہزنوں سے مجھے
لوگ پہچانتے ہیں اَب ماجدؔ!
غم کی بے طرح شدّتوں سے مجھے
ماجد صدیقی