ماجد صدیقی ۔ غزل نمبر 30
فصیلوں پر سحر، صحنوں میں شب ہے
ہمارے شہر کا موسم عجب ہے
وہ دیکھو ماہِ رخشاں بادلوں سے
لپٹ کر کس قدر محوِ طرب ہے
پئے عرفانِ منزل، گمرہوں کو
کہیں ہم جو بھی کچھ، لہو و لعب ہے
کچھار اپنی بنا لو حفظِ جہاں کو
نگر میں اب یہی جینے کا ڈھب ہے
ہمارے ہی لئے کیوں ایک ماجد
مزاجِ دہر میں رنج و تعب ہے
ماجد صدیقی
جواب دیں