ماجد صدیقی ۔ غزل نمبر 37
کیا خبر کیا کچھ کوئی دیکھے یہاں
کس کا نوحہ کون کب لکِھے یہاں
ظاہری عنوان اکِ دینِ مبیں
اور اندر ہیں کئی شجرے یہاں
سب کے سب خود کو جِلا دیتے رہے
ہیں مسیحا جس قدر اُترے یہاں
اپنی قامت پر قد آور سب خفیف
ذی شرف ہیں سب کے سب بَونے یہاں
ہم سے جو کھیلے وہ ماجد اور ہے
ہم سبھی ہیں تاش کے پتّے یہاں
ماجد صدیقی