ماجد صدیقی ۔ غزل نمبر 8
چھلک پڑے جو، سُجھاؤ نہ عرض و طول اُس کو
جو بے اصول ہو، کب چاہئیں اصول اُس کو
کھِلا نہیں ہے ابھی پھول اور یہ عالم ہے
بھنبھوڑ نے پہ تُلی ہے، چمن کی دھول اُس کو
ذرا سی ایک رضا دے کے، ابنِ آدم کو
پڑے ہیں بھیجنے، کیا کیا نہ کچھ رسول اُس کو
ہُوا ہے جو کوئی اک بار، ہم رکابِ فلک
زمیں کا عجز ہو ماجد، کہاں قبول اُس کو
ماجد صدیقی
جواب دیں