ماجد صدیقی ۔ غزل نمبر 7
جب سے اہلِ حرص کو کچھ کچھ ثمر ملنے لگے
باغ میں کھوؤں سے کھوئے جا بجا چھِلنے لگے
مسندِ انصاف جب سے گُرگ کو حاصل ہوئی
آسماں اور یہ زمیں اِک ساتھ ہیں ہلنے لگے
کیا خبر برسائے جائیں گے وہ کس نااہل پر
پھول پودوں پر بڑی خسّت سے اب کھِلنے لگے
بے بصر کرنے لگی ماجدؔ گماں کی تیرگی
خوف کی سوزن چلی ایسی کہ لب سلنے لگے
ماجد صدیقی