ماجد صدیقی ۔ غزل نمبر 53
شام کنارے چاند اُبھرتا بھُول گئے
وُہ زلفیں وُہ چنچل چہرہ بھوُل گئے
دشت میں دیکھی وُہ اُفتاد غزالوں نے
بچ نِکلے تو گھر کا رستہ بھُول گئے
آن گئے پر، جان گنوانا مشکل تھا
ہم تم بھی تو مسجدِ اقصیٰ بھول گئے
لاش دبانے میں تو رہے محتاط بہت
رہزن آلۂ قتل اُٹھانا بھُول گئے
مکڑا دھاگے کیوں ماجدؔ ہر آن بُنے
ہم اتنی سی بات سمجھنا بھول گئے
ماجد صدیقی