ماجد صدیقی ۔ غزل نمبر 48
زباں سے ایک ہیں دل سے بٹے ہیں ذاتوں میں
سبھی اچھوت ہیں ہم آپ رشتوں ناتوں میں
انہی دنوں کہ تمہیں دیکھ کر خُدا دیکھا
مزا کُچھ اور تھا بچپن کی تیز گھاتوں میں
کمالِ لمس سے زر سے اُسی کا ناتا ہے
وُہ ایک دھات جو ارزاں ہے ساری دھاتوں میں
تلاش جن میں تمّنا کے جگنوؤں کی رہی
بڑا سرور تھا اُن دلنشین راتوں میں
یہ کس قبیل کے شیریں دہن ہو تم ماجدؔ
کہ ہے مٹھاس بھی کڑوی، تمہاری باتوں میں
ماجد صدیقی
جواب دیں